اطلاعات کے مطابق بی بی سی کے روپرٹ وِنگ فیلڈ ہیز کو اپنے کیمرہ مین اور پروڈیوسر کے ہمراہ پیانگ یانگ ایئر پورٹ پر جمعے کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ملک سے روانہ ہو رہے تھے۔
شمالی کوریا نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی ایک ٹیم کو ملک سے چلے جانے کا حکم دیا ہے اور بظاہر حکام اُن کی رپورٹنگ سے خوش نہیں تھے۔
’بی بی سی‘ کے مطابق اس کے اس صحافی کو جمعہ کو حکمران جماعت کے اجلاس سے کچھ دیر قبل مبینہ طور پر ملک کے ’’وقار کی توہین‘‘ پر حراست میں لیا گیا تھا۔
روپرٹ وِنگ فیلڈ ہیز کو اپنے کیمرہ مین اور پروڈیوسر کے ہمراہ پیانگ یانگ ایئر پورٹ پر جمعے کو اس وقت
حراست میں لیا گیا جب وہ ملک سے روانہ ہو رہے تھے۔
روپرٹ کو جہاز میں سوار ہونے سے پہلے روکا گیا اور ان سے آٹھ گھنٹوں تک تنہائی میں پوچھ گچھ کی گئی۔
شمالی کوریا کی قومی امن کمیٹی کے ترجمان او ریونگ ال نے کہا کہ روپرٹ کو اس لیے حراست میں لیا گیا کیونکہ ان کی تحریریں حقائق کو مسخ اور ملک کی قیادت کی ’’برائی‘‘ کرتی تھیں۔
ترجمان نے کہا کہ صحافی نے پیر کو ملک بدر کیے جانے سے قبل ایک معافی نامہ لکھا اور انہیں کبھی دوبارہ ملک میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
برطانوی صحافی اور ان کی ٹیم ورکرز پارٹی کانگریس کے اجلاس سے قبل چند نوبل انعام یافتگان کے ہمراہ شمالی کوریا میں موجود تھی۔